وہ جن تھا یا ایٹم بم۔۔۔۔!:وہ سبزی فروش جن تو واقعی کوئی ایٹم بم نکلا۔ اس نے جب مجھے اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ کے کمالات بتائے تو میری عقل دنگ رہ گئی۔ کہنے لگا: میں انسانی شکل بنا کر گھر سے نکلتا ہوں اور ہر جگہ جاکر سبزی بیچتا ہوں‘ مجھے یاد نہیں کہ آج تک کہیں میرا مال رکا ہو ‘کہیں مجھے پریشانی ہوئی ہو‘ کہیں میرے مسائل حل نہ ہوئے ہوں ‘ مشکلات نے مجھے گھیرا ہو‘ پریشانی اور تنگدستی نے مجھے مایوس کیا ہو۔ مجھے قطعی کوئی فکر نہیں اور زندگی کےحالات نے مجھے اس سے پہلے بہت مایوس کیا ہوا تھا ظاہر ہے ہم سفید پوش لوگ ہیں‘ مہنگائی بہت زیادہ ہے۔ میں منڈی میں صبح صبح جاتا ہوں۔ انسان اور جنات دونوں کو سبزی اور پھل بیچتا ہوں۔ آپ سوچ نہیں سکتے میری سبزی کی مقدار کتنی ہوتی ہے اور میں کتنی زیادہ سبزی بیچتا ہوں۔ شایدہی آپ کے انسانوں میں کوئی بڑے سے بڑا سپر سٹور یا بڑے سے بڑا تاجر اتنی سبزی بیچ سکتا ہوگا۔۔۔!!! آپ ہرگز نہیں مانیں گےاور آپ پریشان ہوں گے کہ شاید میں جھوٹ بول رہا ہوں لیکن یہ سچ ہے کہ میں سچ بول رہا ہوں۔ بس ایک کام ۔۔۔! بس میں ایک کام کرتا ہوں صبح اٹھتا ہوں اور ایک ہزار بار اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ پڑھتا ہوں لیکن اس وقت پڑھتے ہوئے مجھے دنیا جہان کی کوئی فکر نہیں ہوتی میں اللہ کےنام میں‘ اللہ کی محبت میں اور اپنے گناہوں کے اعتراف میں اتنا پاگل اور دیوانہ ہوتا ہوں اور اتنا مست ہوتا ہوں کہ پھر مجھے کسی چیز کی فکر نہیں رہتی اور ویسے رہنی بھی نہیں چاہیے حقیقت یہی ہے کہ میں دل کی دنیا اسی استغفار سے پاچکا ہوں۔ رزق کی دنیا‘ روح کی دنیا اور میرے حالات بہتر ہوئے ہیں اور زندگی میری بہتر سے بہترین ہوئی ہےا ور پریشانیاں مجھ سےد ور ہوئی ہیں۔ میں اپنی مشکلات میں اتنا گرا ہوا تھا کہ میرا جی چاہتا تھا کہ میں مرجاؤں۔ مگراب۔۔۔!!! مگر اب میں مطمئن ہوں جب سے میں نے یہ استغفار شروع کیا۔ اب تو قدم قدم یہی کرتا ہوں ایک بار ایسا ہوا کہ میں نےا ٓم بہت زیادہ لے لیے‘ مجھے علم نہیں تھا کہ آم مصالحے کے پکے ہوئے ہیں‘ دوپہر تک آموں کی شکل تبدیل ہونا شروع ہوگئی۔ مجھے پریشانی ہوئی بس پھرمیں نے دل ہی دل میں استغفار بہت زیادہ پڑھنا شروع کردیا۔ استغفار پڑھنا تھا کہ نامعلوم کہاں کہاں سے انسان اور جن میرے پاس آنا شروع ہوگئے اور میرے آم آناً فاناً ایسے بکے ایسے بکے کہ آپ سوچ نہیں سکتے۔ہر پریشانی و مصیبت کا حل صرف استغفار:ایک دفعہ میں نے خربوزوں کا سودا کیا‘ اس شخص کے پاس خربوزے بہت زیادہ تھےان میں پکے بھی تھے اور کچے بھی۔ سودا یہ طے ہوا کہ مال اس کے پاس رہے گا کیونکہ میرے پاس جگہ نہیں ہے اور پکے خربوزے میں ساتھ ساتھ لیتا جاؤں گا اور پیسے دیتا جاؤں گا کچھ پیسے میں نے اسے دے دئیے۔ وہ مال تقریباً سولہ سترہ دن چلنا تھا لیکن دو تین دنوں کے بعد اس کے تیور اور اس کا انداز بدلنے لگا۔ میں حیران ہوا کہ یہ کیا ہوگیا؟ مجھے کہنے لگا آپ نے جتنا مال لے لیا اس کے پیسے مجھے جتنے بچتے ہیں دے دیں باقی آپ جانیںاور آپ کا کام۔۔۔ایک آدمی میرایہ مال نقد رقم پر لینے کو تیار ہے‘ وہ انسان تھا اسے علم نہیں تھا کہ میں جن ہوں کیونکہ میں جب انسانوں سے سودا کرتا ہوں تو انسانی شکل میں بن کر جاتا ہوں۔ میں حیران بھی اور پریشان بھی ہوا کہ بیٹھے بٹھائے اس نے کیا بات کردی۔ میں نے اس کی منت کی کہ ایسا نہ کر ہمارا طے ہے اور زبان کی کوئی حیثیت ہوتی ہے لیکن وہ نہ مانا۔۔۔! میں اس سے اُس دن کا مال لے کر واپس آگیا اور پھر اس کا تصور کرکے میں نے اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ پڑھنا شروع کردیا۔ سارا دن مال بھی بیچتا رہا اور پڑھتا بھی رہا حتیٰ کہ رات سوتے تک بھی یہی پڑھتا رہا۔ صبح اٹھا تو یہی پڑھتا رہا۔صبح اور پھل سبزیاں بھی میں نے خریدیں ساتھ اس سے میں نے خربوزے بھی اٹھانے تھے‘ میں اُس کے پاس گیا تو وہ مجھے نہ ملا لیکن اس کے کارندوں نے مجھے خربوزے اٹھانے سے منع نہ کیا‘ میں خربوزے اپنی ضرورت کے پکے ہوئے اٹھا کر لے آیا کیونکہ طے یہ ہوا تھا کہ ساتھ ساتھ کھیتوں سے خربوزے آتے جائیں گے جو پکے ہوئے ہوں گے میں لوں گا اور جو کچے ہوں گے رکھے جائیں گے‘ ہوں گے سارے میرے لیکن حسب ضرورت لیتا جاؤں گا۔ دوسرے دن بھی میں یہی وظیفہ مستقل پڑھتا رہا ‘دوسرے دن پھر نہ ملا یا تو کسی کام سے ادھر ادھر ہوجاتا یا پھر دانستہ مجھ سے دور رہا۔سچ بتاؤ کون سا وظیفہ پڑھا۔۔۔!!!: مجھے اس کی سمجھ نہ آئی‘ اس طرح تین چار دن کے بعد وہ مجھے ملا اس نے کسی قسم کی کوئی بات کی اور نہ کسی شکل میں کوئی رکاوٹ ڈالی‘ آخرکار میرا سودا مکمل ہوگیا اور میں اپنے سودے کو لے کر چل پڑا۔ اسی طرح جتنے دن طے تھے وہ پورے ہوگئے۔ میں نے اس کا سارا بل ادا کردیا۔آخری دن جب میں جانے لگا تو اس نے مجھے ایک بات کہی جس دن میں نے آپ سے مال نہ دینے کی بات کہی تھی اور میں نے آپ کو سامان نہ دینے کا فیصلہ کرلیا تھا اور یہ میرا فیصلہ اٹل تھا لیکن پتہ نہیں میرا دل کیوں پریشان رہا؟ اور مجھے بخار ہوگیا‘ چند دن جو آپ سے میری ملاقات نہ ہوئی‘ میں بخار میں رہا ‘بخار تھا بھی نہیں لیکن تھا بھی۔۔۔ بس! میری طبیعت میںبے چینی‘ گھبراہٹ‘ اکتاہٹ بار بار ایک سوچ آتی تھی کہ میں نے آپ کے ساتھ ایسا کیوں کیا اور آپ کو ایسا کیوں کہا؟الغرض آپ کا سودا جب پورا ہوگیا تو میری طبیعت میں سکون آگیا پھر وہ شخص مجھ سے کہنے لگا سچ بتاؤ کہ آپ نے کوئی وظیفہ پڑھا تھا کوئی تسبیح کی تھی آخر کیا کیا تھا؟
تو میں نے کہا میں صرف ایک ہی وظیفہ پڑھتا ہوں اوروہ ہے اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ بس اسی وظیفے سے میرے مسائل ‘میری مشکلات اور میری پریشانیاں حل ہوتی ہیں اور میں زندگی کی ناکامیوں سے نکل کر کامیابیوں پر آتا ہوں اور نامرادیوں سے نکل کر بامرادیوں پر آتا ہوںاور ایسے ایسےمیرے مسائل حل ہوتےہیں اور ایسی ایسی مشکلات دور ہوتی ہیں کہ میں ان مسائل ا ور مشکلات کو بیان نہیں کرسکتا۔
پریشان خاتون کاشوہرسات پھونکوں سے ٹھیک:سبزی فروش جن مزید کہنے لگا کہ آپ کوایک واقعہ سناتا ہوں میں مسلمانوں کی ایک بستی میں سبزی فروخت کررہا تھا۔ ایک گھر میں میں نے رونے کی آواز سنی‘ وہ گھر مجھ سے ہمیشہ سبزی یا پھل لیتا رہتا تھا۔ میں نے اس گھر کے سامنے صدا لگائی تو ان کی خاتون جو مجھ سے سبزی لیتی تھی اور بولی آج ہم کچھ نہیں لیں گے کہ میرے میاں کو سخت تکلیف ہے۔میں نے پوچھا آپ کے میاں کو کیا ہوا؟ کہنے لگیں: رات اچانک نیند میں اٹھے اور گھر سے چل پڑے اور میں پریشان۔۔۔ کہ مجھے خبر ہی نہیں کہ وہ کہاں چلے گئے؟آگے ایک پرانا کنواں تھا جو بند تھا اس میں گرگئے ‘ہمیںتو خبر ہی نہ ہوئی کہ اس پرانے کنوے میںکیسے اور کس طرح گرے؟ وہ تو جب انہیں ہوش آئی تو آوازیں لگاتے رہے‘ صبح سکول کے بچے جارہے تھے۔ انہوں نےا ٓوازیں سنیں تو ڈر گئے کہ شاید کوئی جن ہے۔۔۔!!!وہ بھاگ گئے لیکن انہوں نے یہ بات سکول میں سنائی‘ سکول کے ایک استاد نے بھی سن لی نامعلوم اسے کیا خیال آیا کہ شاید کوئی آدمی گرا ہو تو وہ چلتا ہوااُس کنویں کے قریب آیاکہ یہ شخص یعنی میرا شوہر اندر سے آوازیں لگارہا تھا‘ پہلے تو وہ بھی ڈر گیا جب اس نے اپنا تعارف کرایا۔ میں فلاں شخص ہوں‘ فلاں جگہ رہتا ہوں‘ اس تعارف سے اس کو بھی کچھ تعارف ہوگیااور وہ پریشان ہوگیا کہ تم کیسے گرے؟ اس نے اپنی ساری حالت بتائی۔ اس نے ہمارے گھر اطلاع پہنچائی‘ ادھر ہم پریشان تھے کہ نامعلوم رات کو اغوا ہوگئے‘ کہاں چلے گئے؟ ان کی کوئی خبر نہیں۔ جب ہمیں اطلاع ملی‘ ہم گئے ‘رسے باندھ کر ایک بندہ نیچے اترا‘ ان کو رسے باندھ کر بڑی مشکل سے باہر نکالا۔ اب ان کو جگہ جگہ چوٹیں لگی ہوئی ہیں‘تھوڑی تھوڑی دیر بعد بہکی بہکی باتیں کررہے ہیں‘ نامعلوم ان پر جادو کردیا یا جنات کا یا بیماری کا اثر ہے‘ اس خاتون کو پتہ نہیں تھا کہ میں خود جن ہوں۔
میں نے کہا کوئی بات نہیں‘ میرے پاس ایک دم ہے‘ وہ کردیتا ہوں‘ انشاء اللہ آپ کا شوہر ٹھیک ہوجائے گا۔گھر میں اور بہت سے لوگ جمع تھا جب میں گھر میں داخل ہوا تو لوگوں نے ناگواری کا اظہار کیاکہ ایک سبزی والا دم کرے گا‘ عجیب سی بات ہےمیں نےکسی کی پرواہ نہ کی۔ میں نے سانس روک کر اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ پڑھنا شروع کردیا اور اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْپڑھتے پڑھتے چونکہ ہم جنات کا سانس بڑا ہوتا ہے‘ میں نے اس پرپھونک ماری‘ پہلی ہی پھونک پر اس نے آنکھیں کھولیں‘ میں نے پھر پڑھنا شروع کردیا۔ سات پھونکوں پر وہ اٹھ کربیٹھ گیا۔
گھر میں خوشیاں اور لوگ حیران۔۔۔!: گھر میں خوشیاں اور لوگ حیران ہوگئے کہ اس سبزی والے کے پاس ایسا کون سا منتر اور کمال ہے کہ اس نے اتنا بڑا عمل کردیا اور نیم مردہ شخص کو ایک دم میں زندگی اور اٹھنے پر مجبور کردیا۔ لوگ میری خدمت کیلئے آگے بڑھے لیکن میں نے کہا نہیں اور ان کو یہی وظیفہ بتا دیا کہ آپ یہی وظیفہ مستقل سارا گھر وضو بے وضو ہر حالت میں پڑھے۔ سینکڑوں‘ ہزاروں‘ لاکھوں کی تعداد میں یہ مسئلہ حل ہوجائے گا چونکہ میں نے علاقے بانٹے ہوئے ہیں۔سبزی بیچوں یا مریض ٹھیک کروں۔۔۔!!! دوتین دن کے بعد پھر میرا وہیں جانا ہوا اور میں نے صدا لگائی تو شاید وہ لوگ میرےا ٓنے کے منتظر تھے ۔وہ نہیں اور لوگ بھی میرے منتظر تھے اور انہوں نے بھی اپنے کچھ لاعلاج مریض جمع کیے ہوئے تھے۔ انہوں نے میرے لیے بہت سے تحائف اور گفٹ اکٹھے کیے ہوئے تھے‘ میں پریشان لیکن میں نے ان کی بات سنی۔ کہنے لگے: جب سے آپ ہمیں یہ بتا کرگئے ہیں ہم تو بہت حیرت اور حیرانگی میں چلے گئے ہمارے تو اور بھی بڑے مسئلے حل ہوئے اور اب محلے والوں نے اپنے اور مریض اکٹھے کیے ہیں کہ وہ سبزی والا جب بھی آئے گا ہم اس سے اپنے مریضوں کا علاج کریں گے۔ میں حیران ہوگیا کہ میں اپنی سبزی بیچوں یا اتنے سارے مریضوں کا علاج یعنی دم کروں۔ جاؤں تو کہاں جاؤں۔جس کو دم کرتا وہ ٹھیک ہوجاتا: ان کی منت‘ رونا دھونا اور ان کی باتوں نے مجھے مجبور کیا میں نے سب کو بٹھا لیا اور باری باری دم کرنا شروع کردیا جس کو میں دم کرتا جاتا تھا وہ بفضل تعالیٰ صحت یاب ہوتا جاتا۔ احساس ہوتا تھا کہ شاید آج تک بیمار ہی نہیں ہوا۔ اس دم میں اور اس وظیفے میں ایک انوکھی تاثیر‘ انوکھی طاقت اور انوکھی قوت ہے جو میں نے بہت زیادہ محسوس کی۔تربیت اولاد: اس خاتون نے جس نے یہ لوگ اکٹھے کیے تھے مجھے کہنے لگی جب سے آپ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ کا ورد دے کر گئے ہیں‘ میری عقل حیران ہے اتنے فائدے۔۔۔! اتنے کمال‘ اتنی تاثیر کہنے لگی: میرا ایک بچہ ہے‘ وہ پڑھنے میں باغی ہے‘ گھر سے بار بار بھاگ جاتا ہے ہروقت گالیاں دیتا ہے‘ سب کو بُرا بھلا کہتا ہے نامعلوم اس نے گالیاں کہاں سے سیکھی ہیں۔۔۔ ہمارے گھر میں تو گالیوں کا ماحول ہے ہی نہیں۔۔۔ میں نے اس کے تصور میں دن رات اس کو پڑھنا شروع کردیا۔ اتنا زیادہ پڑھا‘ اتنا زیادہ۔۔۔ خود مجھے احساس ہونے لگا کہ میں خود اتنا زیادہ کبھی پڑھ بھی سکتی تھی ‘اتنا زیادہ پڑھتے پڑھتے مجھے اس بچے میں بہت زیادہ تبدیلی محسوس ہونا شروع ہوگئی اور اس کے انداز میں‘ اس کی کیفیات میں اور اس کے اٹھنے بیٹھنے میں اس کی زبان درازی کو ختم کرنے میں بہت زیادہ فائدے پہنچے۔ اتنے زیادہ کہ میں گمان نہیں کرسکتی۔ ایک فائدہ جو مجھے پہنچا وہ یہ پہنچاکہ بچہ خودبخود نماز پڑھنا شروع ہوگیا اور خودبخود سارا دن درود شریف پڑھتا ہےحالانکہ پہلے اسے کہہ کہہ کر تھک گئے۔ گیارہ سال کا بچہ جس نے ہمارے ناک میں دم کیا ہوا تھا لیکن اب اللہ کا فضل ہے اس کے مزاج اور طبیعت میں بہت فرق ہے۔ سبزی فروش جن نے اس کی بات کاٹتے ہوئے جو بات کہی وہ یہ کہی بچوں کی تربیت اولاد کی ترقی اور زندگی کی کامیابیوں کیلئے اس وظیفے کو میں نے بہت زیادہ آزمایا ہے اور زندگی بہت کامیابیوں میں بڑھتی چلی گئی اوراتنی زیادہ کامیابی بڑھی کہ گمان سے باہر ہے۔ (جاری ہے)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں